Wednesday, January 6, 2016

Asim Khan Rana Hameed Pmlnyw

چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تیرگی ہے کہ اب خواب تک دکھائی نہ دے

بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوٹ جاتے ہیں
خدا کسی کو بھی توفیق ِآشنائی نہ دے

میں ساری عمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہوں
میرے دیؤں کو مگر روشنی پرائی نہ دے

اگر یہی تیری دنیا کا حال ہے یا رب
تو میری قید بھلی ہے مجھے رہائی نہ دے

دعا یہ مانگی ہے سہمے ہوئے معراج نے
کہ اب قلم کو خدا سرخ روشنائی نہ دے

معراج فیض آبادی

No comments: